ذیا بیطس کا علاج اور احتیاطیں


شوگر کنٹرول کا بہت موثر گھریلو علاج

ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے۔جدید میڈیکل سائنس بھی ذیابیطس کے حتمی علاج سے ابھی تک عاری ہےاور تاحال صرف شوگر کے توازن کو برقرار رکھنا ہی علاج کہلاتا ہے۔جو دیسی،قدرتی ،یونانی علاج سے بھی ممکن ہے۔درج ذیل تدابیر سےشوگر لیول کنٹرول اور مرض کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

1۔۔۔ ہوا لشافی:گٹھلی جامن خشک 100گرام کوٹ چھان کرسفوف(پاؤڈر)بنالیں اور5 گرام سفوف پانی کےساتھ دن میں دو بارصبح نہار منہ اور شام 5 بجےلیں۔
2 ۔۔۔ ہوالشافی:نیم کی کونپلیں 5 گرام پانی 50 ملی لیٹر میں پیس چھان کر صبح نہار منہ یا ناشتے کے ایک گھنٹے بعد لیں۔
3 ۔۔۔ ہوالشافی:کریلہ کو کچل کر اسکا رس نچوڑ لیں یا جوسر میں اسکا جوس نکال لیں 25 ملی گرام یہ رس صبح و شام لیں۔
4 ۔۔۔ ہوالشافی:چنے کے آٹے(بیسن) کی روٹی اس مرض میں بہت مفید ہے۔
5۔۔۔ ہوالشافی:لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا 5 گرام سفوف صبح منہ نہار پھانک لیں۔انشاء اللہ چند دنوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔

نشاستہ دار غذا ۔آلو ،چاول،چینی وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔
 علاج کے لیے رابطہ کریں 03006397500
ڈاکٹر ارشد ملک ملتان پاکستان



‫40فیصد مریضوں کے گردے ذیابیطس سے ناکارہ ہوتے ہیں۔ 



ذیابیطس گردے خراب یا ناکارہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے، گردوں کے 40 فی صد سے زائد مریضوں میں بیماری کی وجہ ذیابیطس ہوتی ہے، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر دس لاکھ افراد میں سے سالانہ 100 سے 150 افراد کے گردے ناکارہ ہو جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر پاکستان میں 20 سے 25 ہزار افراد کے گردے سالانہ فیل ہو جاتے ہیں، درد کش ادویات اور حکیموں کے کشتوں کا بے دریغ استعمال گردوں کے ناکارہ ہونے کا سبب بن رہا ہے، پیشاب میں بغیر تکلیف کے خون آنا گردوں کے کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں، ڈائیلسز کے بارے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، ملک میں گردے سمیت دیگر اعضائے رئیسہ کے عطیہ کرنے کے رجحان کو فروغ دینا ہو گا، پیشاب کی رنگت میں تبدیلی اور جھاگ جیسی علامات کا ظاہر ہونا خطرے کی گھنٹی ہے، نوجوانوں میں بلڈ پریشر کا مسئلہ گردوں کی خرابی اور گردوں کی خرابی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے. نیشنل ہیلتھ کونسل آف پاکستان کے سروے کے مطابق 15 فی صد لوگ گردے کی بیماریوں کا شکار ہیں،۔ذیابیطس ملک میں وبائی صورت اختیار کر چکا ہے، فاسٹ فوڈ نے ہماری صحت کو برباد کر دیا ہے، ”کمر“ کا 36 انچ سے زائد ہونا جسم میں فالتو کولیسٹرول کی علامت ہے، ایک ہفتے میں 150 منٹ واک انسانی صحت کے لئے ازحد ضروری ہے، انہوں نے کہا اگر صبح پیشاب کی رنگت پیلے کی بجائے سفیدی مائل ہو اور پیشاب میں جھاگ بھی بن رہے ہوں تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے،۔حکیموں کے ”کشتوں“ سے ہرممکن پرہیز کریں، درد کش ادویات، دھاتوں کی آمیزش والے کشتے، گردوں کی پتھری اور موروثی بیماریاں گردے کے امراض کی وجوہات ہیں، 75 سے 80 فی صد گردوں کی بیماریاں ایسی ہیں جن کی ابتدائ میں کوئی خاص علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم جس وقت بیماری ظاہر ہوتی ہے اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، گردوں کا مرض دنیا میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے، تازہ سبزیاں اور پھلوں کے استعمال سے گردوں کے امراض کے امکانات میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے، گردے کے مریضوں کو زیادہ نمک کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے، شوگر بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے سے گردوں کی بیماریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے، گردوں کے مریضوں کو زیادہ پروٹین، چکنائی، نمک اور میٹھے سے پرہیز کرنا چاہیے، کولڈ ڈرنکس گردے کے مریضوں کے لئے ٹھیک نہیں ہیں، دنیا میں 5 فی صد افراد گردے کی بیماریوں کا شکار ہیں، 40 سال سے زائد عمر کے 15 سے 20 فی صد افراد گردے کی بیماری کا شکار ہیں، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر دس لاکھ میں سے سالانہ 100 سے 150 افراد کے گردے فیل ہو جاتے ہیں، گردے فیل ہونے کی سب سے بڑی وجہ ذیابیطس ہے، گردے کی بیماریوں کا شکار 40 سے 48 فیصد افراد ذیابیطس کے مرض میں بھی مبتلا ہیں، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 20 ہزار سے 25ہزار افراد کے گردے فیل ہو جاتے ہیں، گردوں کی بیماری کے حوالے سے آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اگر فلٹریشن سوراخوں اور نالیوں میں کچھ خرابی آ جائے تو پروٹین اور خون کا اخراج پیشاب کے ذریعے ہونے لگتا ہے تاہم بروقت تشخیص اور علاج سے گردے کو مکمل ناکارہ ہونے سے بچایا جا سکتا ہے بلڈ پریشر کا شکار نوجوانوں میں گردوں کے مرض کے خطرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، شوگر، بلڈپریشر، سگریٹ نوشی، کولیسٹرول دل کی بیماری کا باعث ہیں جب کہ موروثی دل کی بیماری بھی گردوں میں خرابی کا باعث بنتی ہے، پاکستان میں سالانہ 40 فیصد سے زائد ذیابیطس کے مریض گردوں کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں، شوگر کے بعد گردوں کی خرابی کی بڑی وجہ بلڈ پریشر ہے، بلڈ پریشر اور گردوں کی سوزش سے فاسد مادے فلٹر کرنے والی چھوٹی نالیاں خراب ہو جاتی ہیں جس کے باعث پروٹین اور بلڈ پیشاب کے راستے جسم سے خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے، گردوں کے کچھ مریض ایک یا 2 ڈائیلاسز کرنے کے بعد ٹھیک ہو جاتے ہیں اور ان کے گردے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں وقتی طور پر کیے جانے والے ڈائیلاسز سستے اور فائدہ مند ہوتے ہیں، 18 سال سے زائد عمر کا ہر شخص جو بلڈ پریشر اور شوگر کا مریض نہ ہو گردہ عطیہ کر سکتا ہے، پیشاب کی مقدار میں کمی یا زیادتی، ہاتھوں پاو ¿ں میں سوزش، پٹھوں کی کمزوری، تھکن اور ہڈیوں کی کمزوری گردوں کی خرابی کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں، گردہ کے بیماریوں 
سے محفوظ رہنے کے لئے ہر 6 ماہ بعد یوریا، پیشاب اور خون کا تفصیلی معائنہ کرواتے رہنا چاہیے۔


How to maintain Sugar Patient health?


No comments:

Post a Comment